برٹش حکومت کی طرح آوازدبائی جارہی ہے،اظہارِرائے کی آزادی پرخطرات کے بادل
اے ایم یوانتظامیہ کی ممانعت کے باوجودعرفان حبیب نے مارچ نکالا،رامجس طلبہ کے تئیں اظہاریکجہتی
علی گڑھ28فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)معروف مؤرخ عرفان حبیب نے آج کہا کہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد( اے بی وی پی) کی دھمکی کا سامنا کر رہی دہلی کے رامجس کالج کی طالبہ گُرمہر کور کو بھارت کے نوجوانوں کے رول ماڈل کی طرح کام کرناچاہیے۔حبیب نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی( اے ایم یو) انتظامیہ کی ممانعت کے باوجود امن مارچ نکال کر رامجس کالج کے طلباء کے تئیں حمایت کااظہارکیا۔انہوں نے آرٹس کی فیکلٹی عمارت کے قریب منعقدہ اجلاس میں کہا کہ رامجس کالج میں گزشتہ ہفتے اے بی وی پی کے حامیوں نے جس طرح تشددکیا، وہ ملک میں جمہوریت، اظہار رائے کی آزادی اور احتجاج درج کرنے کے حق پر خطرے کے بڑھے پیمانے کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رامجس کالج کا واقعہ کوئی پہلا نہیں ہے، بلکہ اس سے ملک میں پرامن احتجاج کرنے کی پرانی روایت پر جبر کرنے کی سمت میں منصوبہ بند اقدام ہے۔ ایسا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے، جیسا دو صدی پہلے برٹش راج میں ہوا کرتا تھا۔حبیب نے کہا کہ اے بی وی پی کی دھمکی کا سامنا کر رہی دہلی کے رامجس کالج کی طالبہ گرمییرکور کو بھارت کے نوجوانوں کے رول ماڈل کی طرح کام کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد میٹھائی بانٹنے والے لوگ آج ہمیں قوم پرستی کا متن پڑھا رہے ہیں۔جب بھی کوئی شخص کشمیر کے لوگوں کے جمہوری حقوق کا مسئلہ اٹھاتا ہے توموجودہ حکمران اتحاد اور اس کے لیڈر انہیں غدار کا خطاب دے دیتے ہیں۔رامجس کالج میں تشدد بھڑکانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے والے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی تعریف کرتے ہوئے حبیب نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کیلئے بھارت کے جمہوری روایات پر یقین کو مضبوط کرتے ہوئے دائیں بازو قوتوں کو شکست دینے کے مقصد سے متحد ہونے کا یہ صحیح وقت ہے۔